9 نومبر 2025 - 16:46
صہیونی وزیر جنگ نے کمانڈروں کے ہونٹ سی لئے

صہیونی ریاست کے وزیر جنگ اسرائیل کاٹز نے ایک نیا حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت اس ریاست کا کوئی بھی سینئر افسر باقاعدہ اجازت نامے کے بغیر ذرائع ابلاغ سے بات چیت نہیں کر سکتا۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || صہیونی اخبار "ہاآرتص" نے آج [اتوار 9 نومبر 2025ع‍ کو] رپورٹ دی ہے کہ کاٹز نے ایک باضابطہ ہدایت نامے کے تحت صہیونی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر آوی ڈوفرین کو ہدایت کی ہے کہ "اس کے بعد، فوجی افسروں اور نامہ نگاروں کے درمیان کوئی بھی میٹنگ صرف وزیر جنگ کی براہ راست اجازت نامے سے ہی ممکن ہوگی۔

اس ہدایت نامے کے مطابق، صہیونی فوج کو کسی بھی انٹرویو سے پہلے متعلقہ افسر کا نام اور شناختی تفصیلات، نامہ نگار کا نام اور شناختی تفصیلات، اور مکالمے کا موضوع ـ وزیر کے دفتر میں جمع کرانا پڑے گا۔

ہاآرتص کے مطابق، اس قانون سے صرف ایک شخص کو مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے اور وہ خود فوج کا ترجمان ہے!

صہیونی فوجی ذرائع نے ہاآرتص کو بتایا ہے کہ کاٹز، چند ماہ قبل غزہ جنگ بندی کے بعد شائع ہونے والی تنقیدی رپورٹوں کی اشاعت کے بعد، کاٹز سینئر کمانڈروں اور صحافیوں کے درمیان کچھ میٹنگز کے مواد سے لاعلمی پر ناراض تھا۔

ان ذرائع کے مطابق، کاٹز کا خیال ہے کہ یہ تبصرے "اسرائیلی فوجی کامیابیوں کو چھوٹا کرکے دکھاتے ہیں" اور رائے عامہ میں کابینہ کی تصویر کو کمزور کرتے ہیں۔

اس وقت سے، فوج کی پریس کانفرنسز اور صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی بات چیت بند کا سلسلہ بند ہو گیا ہے؛ یہاں تک کہ فوج کا ترجمان خود بھی کم ہی منظر عام پر آتا ہے۔

کاٹز نے اپنے فیصلے کے لئے ایک قانونی شق کا حوالہ دیا ہے جو وزیر دفاع کو کسی بھی فوجی افسر کے میڈیا سے انٹرویو کو روکنے کا مجاز بنا دیتی ہے۔ یہ شق پہلی بار پچھلی دہائی میں "ایہود بارک" کی وزارت کے دوران منظور ہوئی تھی، لیکن اسے بہت کم بروئے کار لایا گیا تاکہ فوجی ادارے کو سیاسی بننے سے بچایا جائے!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha